D al khwarizmi biography in urdu
محمد بن موسیٰ خوارزمی
عبد اللہ بن محمد بن موسیٰ خوارزمی نے عالمگیر شہرت پائی۔
نام
[ترمیم]ان کا نام ’’عبد اللہ بن محمد بن موسیٰ خوارزمی‘‘ ہے، خوارزم سے تعلق رکھتے تھے، کچھ مورخین نے ان کی پیدائش کاسنہ ء لکھا ہے۔، تاہم وہ المامون کے زمانے میں تھے، بغداد میں رہے۔
وجہ شہرت
[ترمیم]خوارزمی کی وجہ شہرت ان سے زیادہ ان کے آثار ہیں اور ریاضی اور فلکیات میں شہرت پاکر ابھرے، خلیفہ المامون سے منسلک ہوئے جنھوں نے ان کا خوب اکرام کیا، “بیت الحکمہ” سے بھی منسلک ہوئے اور معتبر سائنسدانوں اور علما میں شمار ہوئے، انھوں نے ریاضی ایجاد کی
وفات
[ترمیم]ان کی وفات ھ کے بعد کے کسی سال میں ہوئی۔ آپ کی وفات ء میں ہوئی۔
تصنیفات
[ترمیم]انھوں نے بہت ساری اہم تصانیف چھوڑیں جن میں کچھ اہم یہ ہیں:
- الزیج الاول، الزیج الثانی جو ”السند ہند“ کے نام سے مشہور ہے،
- کتاب الرخامہ، کتاب العمل بالاسطرلاب،
- اور مشہورِ زمانہ ”کتاب الجبر والمقابلہ“ جسے انھوں نے لوگوں کے روز مرہ ضروریات اور معاملات کے حل کے لیے تصنیف کیا جیسے میراث، وصیت، تقسیم، تجارت، خرید وفروخت، کرنسی کا تبادلہ (ایکسچینج)، کرایہ، عملی طور پر زمین کا قیاس (ناپ)، دائرہ اور دائرہ کے قُطر(diameter) کا قیاس، بعض دیگر اجسام کا حساب جیسے ثلاثی، رباعی اور مخروط ہرم وغیرہ۔ ۔
- اس میں سے ایک کارنامہ (صورۃ الارض) نامی کتاب کی تصنیف بھی ہے جس میں انھوں نے مختلف قدرتی اور آدم ساز (انسانوں کے بنائے ہوئے) خطے مثلاً پہاڑوں سمندروں، جزیروں، دریاؤں، نہروں اور شہروں کو ان کے ناموں کی ترتیب کے اعتبار سے ارضیاتی نقشہ جات میں وقت اور تصحیح کے ساتھ ذکر کیا ہے
- وہ پہلے سائنسدان تھے جنھوں نے علمِ حساب اور علمِ جبر کو الگ الگ کیا اور جبر کو علمی اور منطقی انداز میں پیش کیا۔
وہ نہ صرف عرب کے نمایاں سائنسدانوں میں شامل ہیں بلکہ دنیا میں سائنس کا ایک اہم نام ہیں، انھوں نے نہ صرف جدید جبر کی بنیاد رکھی، بلکہ علمِ فلک میں بھی اہم دریافتیں کیں، ان کا زیچ علمِ فلک کے طالبین کے لیے ایک طویل عرصہ تک ریفرنس رہا، خلاصۂ کلام یہ ہے کہ ریاضیاتی علوم میں یورپ کبھی ترقی نہ کرپاتا اگر اس کے ریاضی دانخوارزمی سے نقل نہ کرتے، ان کے بغیر آج کے زمانے کی تہذیب، تمدن اور ترقی بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہوجاتی۔
الخوارزم (لاطینی میں جو "الگورتہم" بنا) ان کے نام سے ماخوذ ہے۔[5]